کیا آدمی کا خون پسینے کی شکل میں خارج ہوتا ہے؟کیوں کہ میں جب خون عطیہ کر رہا تھا تو ڈاکٹرز نے بتایا کہ اگر آپ نہیں عطیہ کروگے تو آپ کا خون پسینے کی شکل میں یا پیشاب کی شکل میں خارج ہوگا تو اس سے اچھا ہے کہ آپ تین چار مہینے بعد خون عطیہ کرو۔
جوابات
قدیر قریشی:انسان کا خون پیسنے کی صورت میں خارج نہیں ہوتا- ڈاکٹر صاحب نے غلط بیانی سے کام لیا- یہ بات درست ہے کہ اصولاً آپ ہر تین چار ماہ بعد خون کا عطیہ دے سکتے ہیں، ایسا کرنے سے صحت مند انسان کو کوئی نقصان نہیں ہوتا- یہ بات بھی درست ہے کہ خون کے خلیے لگ بھگ تین سے چار ماہ تک زندہ رہتے ہیں- لیکن پرانے خلیے سرکولیشن سے خارج ہوتے رہتے ہیں اور نئے خلیے ہر وقت بنتے رہتے ہیں- اس لیے یہ بات درست نہیں ہے کہ اگر خون کا عطیہ نہ دیں تو خون کسی طرح ضائع ہو جاتا ہے یا پسینے یا پیشاب کی صورت میں خارج ہو جاتا ہے۔
عبد السلام: خون کے خلیے، خاص طور پر سرخ خون کے خلیے (Red Blood Cells)، تقریباً 120 دن تک زندہ رہتے ہیں۔ اس کے بعد وہ ناکارہ ہو جاتے ہیں اور جسم میں تلی (Spleen) انہیں فلٹر کر کے خارج کرتی ہے۔ پرانے ریڈ بلڈ سیلز تلی میں اور کبھی کبھار جگر میں ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس عمل کے دوران، ہیموگلوبن (Hemoglobin) کے اجزاء ہیم (Heme) اور گلوبن (Globin) میں تقسیم ہوتے ہیں۔ گلوبن پروٹین کے اجزاء میں ٹوٹ کر دوبارہ استعمال ہوتا ہے، جبکہ ہیم سے آئرن اور بلیوروبن (Bilirubin) بنتے ہیں۔ آئرن جسم میں دوبارہ استعمال ہوتا ہے، جبکہ بلیوروبن جگر میں جاتا ہے، جہاں اسے بائل (Bile) میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
بلیوروبن بائل ڈکٹ (Bile Duct) کے ذریعے چھوٹی آنت میں خارج ہوتا ہے، جہاں یہ یوروبیلینوجن (Urobilinogen) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ کچھ یوروبیلینوجن دوبارہ خون میں جذب ہو کر گردوں کے ذریعے یوروبیلین (Urobilin) میں تبدیل ہو کر پیشاب کے ساتھ خارج ہوتا ہے، جبکہ باقی آنتوں کے ذریعے اسٹیرکوبیلین (Stercobilin) میں تبدیل ہو کر پاخانے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے جسم نہ صرف پرانے اور ناکارہ خون کے خلیوں سے چھٹکارا پاتا ہے بلکہ ان کے اجزاء کو دوبارہ استعمال کرکے نئے خون کے خلیے بھی بناتا ہے۔ یہ نظام جسم کے لئے ضروری ہے تاکہ نئے خون کے خلیے بن سکیں اور پرانے خلیے مؤثر طریقے سے خارج ہو سکیں۔